مہدویت


مہدویت بارہویں امام معصوم کے ظہور پر یقین و اعتقاد کا نام ہے جو پیغمبراکرمؐ کے خاندان سے ہیں یعنی آخری زمانہ میں ایک نجات دہندہ رہبر کا عقیدہ رکھنا جو دنیا کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی ۔

عقیدۂ مہدویت کوئی جدید عقیدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک انتہائی قدیمی ہے اور اس کے حامی ایک دو نہیں بلکہ اکثر ادیان الٰہی کے ماننے والے جزوی اختلافات کے ساتھ یہ عقیدہ رکھتے ہیں لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ شیعوں کا عقیدۂ مہدویت دوسرے ادیان سے مختلف اور انتہائی درخشاں ہے ...دوسرے ادیان سے مختلف اس لئے کہ دوسرے ادیان میں عقیدۂ مہدویت کے سلسلے میں حد سے زیادہ من مانی کی گئی ہے لیکن شیعوں کے عقیدۂ مہدویت میں من مانی اور تحریف نہیں ہے بلکہ حقیقت پر مبنی عقیدہ ہے۔ یہ عقیدہ درخشاں اس لئے ہے کہ یہ قرآنی آیات اور ائمہ طاہرین ؑ کی احادیث و روایات پر استوار ہے ۔

حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت۱۵/ شعبان المعظم ۲۵۵ہجری کو عراق کے ایک شہر سامرا میں ہوئی ۔ ۲۶۰ہجری میں آپ کے والد امام حسن عسکری علیہ السلام کا انتقال ہوا اور اسی وقت آپ منصب امامت پر فائز ہوئے ۔ بعض اسباب کی بنا پر آپ ابتداہی سے پوشیدہ رہے ، ستر سال تک آپ کے خاص نمائندوں کے ذریعہ آپ تک رسائی ہوتی رہی ، اسی ستر سال میں آپ کے خاص نائب یہ افراد تھے : عثمان بن سعید، محمد بن عثمان، حسین بن روح اور علی بن محمد سمری۔ اس ستر سال کی مدت کو "غیبت صغریٰ " کہاجاتاہے اور اس کے بعد آپ کی "غیبت کبریٰ " کا زمانہ شروع ہوجاتاہے ۔


ٓج جس زمانہ میں ہم زندگی گزار رہے ہیں وہ امام کی غیبت کبریٰ کا زمانہ ہے ، زمانۂ غیبت میں شیعوں کے اوپر بہت سی ذمہ داریاں ہیں ؛ پہلی اور اہم ذمہ داری یہ کہ ہے وہ امام کو حاضر و ناظر جان کر ان کی اطاعت و پیروی کریں ۔ دوسری اہم ذمہ داری یہ ہے کہ ہمہ وقت آپ کا انتظار کیاجائے ۔ لیکن انتظار کا معنی یہ نہیں ہے کہ انسان اپنے ہاتھ پر ہاتھ رکھ بیٹھ جائے اس امید میں کہ جب امام کا ظہور ہوگا تو تمام کام صحیح ہوجائیں گے اور اس امید میں اپنے تمام فرائض سے منھ پھیر لیاجائے ۔

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : تم میں سے ہر ایک کو حجت کے ظہور کے لئے تیار رہنا چاہئے اگر چہ یہ تیاری ایک تیر کےساتھ ہی کیوں نہ ہو کیونکہ جب خدا دیکھتا ہے کہ کوئی شخص امام مہدی ؑکی نصرت کے لئے مسلح ہوا ہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ اس کی عمر کو طولانی کردیاجائے تاکہ وہ ان کے ظہور کو درک کرسکے اور حضرت کے اعوان و انصار میں شامل ہوسکے ۔(بحار الانوار )

اس حدیث کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو امام مہدی ؑکا حقیقی منتظر ہوگا وہ ایک تماشائی کی طرح نہیں ہوگا بلکہ اپنے آپ کو تیار کرے گا تاکہ امام کے نصرت کرنے والوں میں اپنا نام درج کروائے اور اس طریقہ سے وہ اپنے آپ کو اچھے سے اچھا بنانے کی کوشش کرے ...۔اپنے آپ کو تیار کرنے کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ امام کی معرفت حاصل کی جائے اور امام کی زندگی، غیبت اور ظہورکے بعد آپ کی عالمی حکومت کے مختلف گوشوں کی جانکاری حاصل کی جائے ۔

شعور ولایت فاؤندیشن نے اس ترقی یافتہ زمانے میں جوانوں کو عقیدۂ مہدویت سے زیادہ سے زیادہ آشنا کرنے کے لئے ویب سائٹ پر مہدویت کا خصوصی گوشہ رکھاہے تاکہ انٹرنیٹ کی دسترسی کی صورت میں فرصت کےوقت اپنے امام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ پڑھیں اور اپنی معلومات میں اضافہ کریں ۔

اس گوشہ کو مفید بنانے کے لئے ہم نے اسے چار حصوں میں تقسیم کیاہے :

امید ہے آپ مہدویت کے اس خصوصی گوشہ سے خاطر خواہ استفادہ کریں گے اور ہمیں اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں گے ۔