مقالات

 

دنیا کے بعض مشہور قراء کا تعارف


1۔استاد محمد صدیق منشاوی
استاد محمد صدیق منشاوی ایک مشہور معروف قاری قرآن تھے ۔ ان کی ولادت ۱۹۲۱ء، ۹۴سال پہلے مصر کے شہر منشاہ میں ہوئی۔ انہوں نے ایک مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کے والد گرامی صدیق منشاوی ایک صوفی منش قاری تھے اور انہوں نے کبھی بھی تلاوت ِ قرآن کی اجرت وصول نہیں کی ۔ اور انہی اصولوں پر انہون نے اپنے بیٹے محمد کی پرورش اور تربیت کی۔شیخ صدیق منشاوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک متقی اور پرہیز گار انسان تھے۔ محمد صدیق نے اپنے باپ کی ترغیب اور تشویق کے نتیجے میں قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور ابتداءہی سے حفظ قرآن شروع کر دیا اور نو سال کی عمر میں محمد صدیق منشاوی ماہ مبارک رمضان کی راتوں میں قرآن کریم کی محفلوں میں حاضر ہوتے اور تلاوت قرآن پاک کا شرف حاصل کرتے۔ یہ سلسلہ ان کی جوانی تک رہا یہاں تک کہ مصر کے عربی ریڈیو میں ان کی جوانی تک رہا ۔ اور اسطرح ان کی شہرت میں اضافہ ہوتا گیا اور وہ ایک مشہور و معروف مصر کے قراءمیں سے شمار ہوتے ہیں محمد صدیق منشاوی متاخرین میں بے نظیر اور متقدمین میں کم نظیر شخصیت ہیں وہ جہاں اسلام کی معروف شخصیت ہیں اور قرآن کریم کے کئی الحان کے موجد اور مبتکر ہیں۔روش تلاوت ، بہترین ، آواز ، لحن کرم اور خربن لہجہ اور صحیح تلفظ اور کلمات کا بہترین بیان محمد صدیق منشاوی کی خصوصیات میں سے ہے۔ وہ اپنی تلاوت کے ذریعے سامعین کو عجیب انداز میں آیات الہی کی طرف متوجہ کر دیتے ہیں۔ ان کا قرائت ھفت گانہ اور دھگانہ اور رویان ِ قرائت کے عظیم استاتذہ میں شمار ہوتے ہیں۔ پوری دنیامیں ان کے حق کا اعتراف کیا جاتا ہے ۔ محمد صدیق منشاوی نے دنیا کے کئی ممالک کا دورہ کیا ۔ مساجد اور دینی مراکز میں تلاوت کلام الہی کا شرف حاصل کیا آخرکار وہ ۴۹سال کی عمر میں ۱۹۷۱ء ق قاہرہ شہر میں دارفانی سے دار بقاءکی طرف کوچ کر گئے ۔ آج وہ اس دنیا میں موجود نہیں ہیں ۔تاہم ان کی تلاوتیں آج بھی محفلیں اور مجالس کو زینت بخش رہی ہیں۔

2۔استادمصطفی اسماعیل
استاد مصطفی اسماعیل کا شمار جہان فن قرائت کے مشہور و معروف اساتذہ میں ہوتا ہے۔فن ِ قرائت کے شھیر اور ماہر اساتیذ معترف ہیں کہ استاد مصطفی اسماعیل نے فن قرائت کو ایک نئی جہت بخشی اُنہوں نے مختلف روشوں اورنغموں اور الحان کو ایجاد کرکے قراءحضرات کے لیے مقدمات فراہم کیے۔مصطفی اسماعیل مصر کے علاقے لحنطا میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی قرائت قرآن کو استاد سید البدوی سے سیکھا اور اس جگہ ( مو سسہ الاحمدیہ ) شیخ خلیل الحصری ہمراہ اس زمانے کے مایہ ناز استاد شیخ ابراہیم سلام سے علم قرائت کے مدارج عالیہ کو طے کیا ۔ جب مصطفی اسماعیل نے قاہر ہ کا پہلا سفر کیا تو استاد شیخ محمد رفعت کے خدمت میں حاضر ہو کر تلاوت کلام پاک کا شرف حاصل کیا تو امام القراءشیخ محمد رفعت نے اس کو سراہتے ہوئے روشن مستقبل کی خوشخبری دی۔ مصطفی اسماعیل کی نگاہ میں قاری قرآن کے لیے ضروری ہے کہ وہ خوبصورت آواز کے ساتھ ساتھ موسیقی کے اصول سے آشنائی رکھتا ہو اور وقف و ابتداءکے اصولوں سے بھی آگاہ ہو ۔ یہ سب کچھ اس صورت میں ہے جب قاری قرآن پاک تلاوت کے اصولوں کی رعایت کرے اور حق تلاوت ادا ءکرے۔استاد خیل حصری کی نظر میں استاد مصطفی اسماعیل الحان قرآن پر مکمل دسترس رکھتے تھے ۔ انہوں نے دنیا کے کئی ممالک کا سفر کیا اور اپنے فن کے ذریعے قرآن کریم کی تلاوت کے سامعین کے قلوب کو کلام الہی سے منور اور روشن کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ علی خامنہ ای دام ظلہ مصطفی اسماعیل کی تلاوت کو بہت پسند کرتے ہیں اور ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قاری قرآن کی شہرت کی وجہ یہ ہے کہ تلاوت قرآن کے وقت قرآنی مفاہیم اور مضامین کو سامعین کے ذہنوں میں مجسم کرتے ہیں ۔ آخر کار مصطفی اسماعیل ایک پر برکت زندگی بسر کرنے کے بعد ۱۹۸۰ء قاہرہ میں وفات پا گئے۔
مقالات کی طرف جائیے