تاثرات

 

جہان تشیع کی مایۂ ناز کتاب

حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید کلب جواد نقوی صاحب

انتہائی مسرت کا مقام ہے کہ جہان تشیع کی مایہ ٔ ناز کتاب ''الغدیر '' کا ترجمہ قرآن و عترت فائونڈیشن کی جانب سے شائع کیاجارہاہے ۔ مترجم علامہ سید علی اختر شعور گوپال پوری صاحب قبلہ طاب ثراہ جیسی شخصیت ہے جن کے علم و فضل کے بارے میں بات کرنا ، سورج کو چراغ دکھانا ہے ۔
کتاب الغدیر کی تعریف و توصیف مجھ جیسے ناچیز طالب علم کے بس سے باہر ہے مگر اتنا ضرور کہوںگا کہ ایک غیر معصوم کے قلم سے کسی معصوم کے فضائل رقم کرنے کی آخری حد کا نام '' الغدیر '' ہے ، کیونکہ کسی غیر معصوم کے لئے محال ہے کہ وہ کسی معصوم کے فضائل کا احاطہ کر سکے ۔
علی فضیلتوں کے اس سمندر کا نام ہے جس کی نہ کوئی تھاہ ہے اور نہ کوئی حد ۔ مولا کے فضائل نفسانی اور کمالات روحانی حد و شمار سے باہر ہیں ، آپ کے علم ، حلم ، زہد ، تقوی ، ورع ، صبر ، تواضع ، حسن خلق ، عفو ، انفاق ، رأفت ، شجاعت ، سخاوت ، عبادت ، فداکاری و جانبازی وغیرہ میں سے اگر کسی ایک صفت پر بھی کچھ تحقیق و جستجو کی جائے تو آخر میں اقرار کرنا پڑے گا ......
کتاب فضل ترا آب بحر کافی نیست
کہ تر کنم سر انگشت و صفحہ بشمارم
مولا علی ؑ تاریخ انسانیت کی وہ نادر شخصیت ہیں جن میں متضاد صفات جمع تھیں ۔ اگر وہ میدان جنگ میں دنیا کے سب سے بڑے بہادر اور تیغ زن تھے تو ساتھ ساتھ دنیا کے ہر شخص سے زیادہ نرم دل اور رقیق القلب بھی تھے ، جب کسی دشمن دین کا سامنا ہوتا تھا تو کردار میں پتھر کی سی صلابت اور جب کسی یتیم و پریشان حال کو دیکھتے تو انداز میںشبنم کی سی لطافت پیدا ہوجاتی تھی ، ایک طرف اگر تاریخ میں ان سے بڑھ کر کوئی شجاع نہ تھا تو دوسری طرف دنیائے انسانیت میں ان سے بڑا کوئی عالم بھی نہ تھا اور کیوں نہ ہو جب کہ وہ وارث قرآن و علوم رسالت تھے ۔ میں مبارکباد پیش کرتاہوں ادارۂ قرآن و عترت فائونڈیش کے بانی وسکریٹری حجة الاسلام والمسلمینسید شمع محمد رضوی کو جو روزو شب اس ادارے کی اہم فعالیتوں میں مصروف و مشغول ہیں اور متعلقین خصوصاً مرحوم کے فرزند عزیز حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید شاہد جمال صاحب قبلہ کو کہ جنہوںنے مرحوم کے اس عظیم کارنامے میں اپنا تعاون پیش کیا اور چھٹی اور گیارہویں جلد کا ترجمہ گم ہوجانے کے سبب اپنے کئے ہوئے ترجمہ سے اس سلسلے کو پایۂ تکمیل تک پہونچایا۔
مقالات کی طرف جائیے