تاثرات

 

مترجم الغدیر

مولانا ناظم علی خیرآبادی صاحب

علامہ امینیؒ کی اس عظیم، اہم اور افادیت سے معمور کتاب '' الغدیر ' ' کے دنیا کی ہر اس زبان میں ترجمہ کی ضرورت تھی جس کے بولنے لکھنے اور پڑھنے والے پائے جاتے ہوں تاکہ اس سے فائدہ حاصل کرسکیں ۔ الحمد اللہ اس کا اردو ترجمہ محقق بصیر ، ادیب بے نظیر ، شاعر بے مثیل ، مؤلف و مترجم بے عدیل مولانا سید علی اختر صاحب ممتاز الافاضل نے نہایت معتبر انداز میں کیا ، جس میں محاورات و ضرب الامثال کا بر محل استعمال ، زبان و ادب کا استحکام ، صنائع و بدائع کا توازن ، محسنات لفظی و معنوی کا تسلسل ، تحریر کی روانی ، الفاظ کے انتخاب و استعمال کی آبرومندی اور عربی سے اردو میں نکات و مفاہیم کو ملحوظ رکھتے ہوئے منتقل کرنے کی خوبی نے کتاب کو ترجمہ کے بجائے تالیف بنادیاہے ، مولانا نے اسے سلیس ، سادہ اور آسان اردو زبان میں پیش کردیاہے ، ان کی علمی صلاحیت ، تحقیقی بصیرت نیز زبان ، بیان ، تحریر و تقریر پر کمال قدرت روز روشن کی طرح ظاہر ہے ، انہوں نے زبان و قلم سے دین کی جو خدمت کی ہے وہ ہمیشہ یادگار رہے گی ۔ یہ سن کر بہت افسوس ہوا کہ ایک سفر کے دوران ان کے ترجمہ کی دو جلدیں غائب ہو گئی تھیں لیکن پھر یہ سن کر انتہائی مسرت ہوئی کہ انہیں کے نور نظر حجة الاسلام مولانا سید شاہد جما ل رضوی سلمہ نے ان دو جلدوں کا ترجمہ کیا ہے ، خدا ان کو جزائے خیر دے ۔ سلمہ اپنے والد گرامی کے کارنامے کے حوالے سے انتہائی حساس ہیں ، معلوم ہوا ہے کہ وہ مولانا مرحوم کے ادھورے کام پر ترتیب و تکمیل کا کام کر رہے ہیں، خدا انہیں ان کے مقصد میں کامیابی عطا فرمائے
مقالات کی طرف جائیے