|
ایام فاطمیہ میں ہماری ذمہ داری ؛ آیات عظام کی نظر میں |
شعور ولایت فاؤنڈیشن |
١۔آیة اللہ خمینی قدس سرہ دین اسلام پر پڑنے والی سب سے بڑی مصیبت ، مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کے حق خلافت و امامت پر غاصبانہ قبضہ تھی ، مولائے کائنات کا غم ، کربلا کے غم سے عظیم ہے ، امیر المومنین اور اسلام پر پڑنے والی مصیبت ، امام حسین علیہ السلام پر پڑنے والی مصیبت سے بھی زیادہ بڑی اور عظیم ہے ۔(صحیفۂ نور ج٢ ص ٣٥٨)
٢۔ رہبر معظم آیة اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ ایک روایت کے مطابق ٣جمادی الثانیہ، خواتین عالم کی سردار شہزادی فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا )کی شہادت کی تاریخ ہے ،میں ایرانی قوم سے درخواست کرتاہوں کہ وہ اس دن اپنی دکانیں اور کارخانے بند کردیں اور شہزادی کا احترام کریں ۔ میں حکومتی کارخانوں اور اداروں سے کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ ان کے کچھ مخصوص امور ہوتے ہیں لیکن عمومی دکانیں اور بازار بند کریں اور سڑکوں پر آکر بی بی کے عظیم غم کا اظہار و اعلان کریں ۔جناب فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا ) کی شہادت کے دن تعطیل ہونی چاہئے تاکہ ہم شہزادی کی برکتوں سے فیضیاب ہوسکیں ۔(١٣٧٠٧٢٥)
۳۔ایک دوسری جگہ رہبر معظم آیة اللہ خامنہ ای دامت برکاتہ فرماتے ہیں :ایام فاطمیہ کو بھی ایام عاشوراء کی طرح منعقد کرنا چاہئے ۔
۴۔ آیة اللہ صافی گلپایگانی دام ظلہ جمادی الاولیٰ کی ١٣ تاریخ سے لے کر جمادی الثانیہ کی ٣تاریخ تک بہتر ہے کہ مجالس غم کا انعقاد کیا جائے اور عزائے کامل برپا کی جائے ۔ ماتم ، عزاداری ، جلوس ،چاہے جس شکل میں ہو اور جس کیفیت میں ہو ، ایام فاطمیہ میں ان کا احیاء کرنا چاہئے ۔
٥۔ آیة اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایام فاطمیہ میں صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا ) کی عزاداری ،اسلام کے عظیم شعائر میں سے ہے ۔ اس دن پرشکوہ انداز میں عزاداری کرنا چاہئے اور اعلیٰ پیمانے پر مجالس منعقد کرنا چاہئے ، معروف خطباء اور ذاکرین کو شہزادی کی زندگی اور سیرت کا جائزہ لینا چاہئے اور ان کے خطبہ کو بیان کرنا چاہئے۔
٦۔ آیة اللہ وحید خراسانی دام ظلہ ائمہ طاہرین کی مادر گرامی فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا شب کی تاریکی اور عالم غربت میں دفن ہونا اور ان کی قبر کا مخفی رہ جانا ایسی عظیم مصیبت ہے جس پر جتنا گریہ کیاجائے کم ہے ، اس عزاداری کو حتی الامکان شعائر الٰہی کی تعظیم کے بطور انجام دینا چاہئے ، کیونکہ شہزادی کی شہادت ،کائنات کے پہلے مظلوم حضرت علی کے حق پر ہونے کی واضح سند ہے۔
٧۔ آیة اللہ فاضل لنکرانی قدس سرہ انقلاب اسلامی کا سرچشمہ ، ایرانی قوم کا ایام فاطمیہ پر توجہ دینا ہے ، دور حاضر میں انقلاب اسلامی کو مستحکم کرنے کے لئے ان جیسے ایام کو اہمیت دینا بہت کار آمد ثابت ہوگا ۔ لازم ہے کہ مومنین اور پیروان اہل بیت ایام فاطمیہ کو پہلے سے زیادہ اہمیت دیں۔ اس ناگوار حادثہ کو دوسرے حوادث کی وجہ سے کم رنگ نہیں ہونا چاہئے ۔(فاطمہ و فاطمیہ ص٢٣)
٨۔ آیة اللہ فاضل لنکرانی قدس سرہ اسلام کے شدت پسند دشمن اس بات کی جانب متوجہ ہوچکے ہیں کہ اس قوم کو مٹانے کے لئے ان کے درمیان سے ایام فاطمیہ ، عاشورا، شعبان اور رمضان کا خاتمہ کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنے ناپاک ارادوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔(فاطمہ و فاطمیہ ص٣٦)
٩۔ آیة اللہ فاضل لنکرانی قدس سرہ آیۂ ذو ی القربیٰ کے پیش نظر پیغمبر کے معنوی حق کی ادائیگی میں تمام انسان مشترک ہیں یعنی ہر انسان پر فرض ہے کہ آنحضرت کا حق ادا کرے اور وہ حق حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے خاندان پاک سے مودت اختیار کرنا ہے اور خاندان کی اساسی فرد حضرت فاطمہ زہراء (س) ہیں ، جناب فاطمہ سے مودت کا مطلب یہ ہے کہ ہم شہزادی کی شہادت کے موقع پر ان کے مصائب کے احیاء میں کوشاں رہیں۔(فاطمہ و فاطمیہ ص٤٢)
١٠۔ آیة اللہ فاضل لنکرانی قدس سرہ ایام فاطمیہ کے انعقاد میں خصوصی اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ کم فکر اور دشمنان تشیع اس کو بے اہمیت بنانے کی کوشش کررہے ہیں ، ان ایام کو اہمیت دینا ، دشمنوں کا منھ توڑ جواب ثابت ہوگا ، یہ کام وحدت کے منافی نہیں ہے کیونکہ امام خمینی کی نظر میں وحدت کا مفہوم یہ ہے کہ ان عقائد تشیع سے چشم پوشی نہ کی جائے جس کے ذریعہ تشیع کمزور ہوجائے اور کج فکری رائج ہوجائے ۔ ایام فاطمیہ جیسی مناسبتوں سے لا پرواہی تشیع کے ضعف کا موجب ہوسکتی ہے ۔(فاطمہ و فاطمیہ ص٥٨)
١١۔ آیة اللہ جواد تبریزی قدس سرہ رسول خداصلی اللہ علیہ و آلہ نے جناب زہراء سلام اللہ علیہا کے بارے میں کتنی زیادہ سفارش فرمائی ہے !آخر کیا وجہ ہے کہ اتنی سفارشوں اور تاکیدوں کے باوجود دختر رسول کو شب کی تاریکی میں دفن کیا گیا ؟ ذوی القربیٰ کا بنیادی مصداق فاطمہ زہراء تھیں لیکن ان کی قبر آج بھی مخفی ہے ، یہ خدا کی ایک نشانی ہے ، اس میں حکمت پوشیدہ ہے ، فاطمہ زہراء کا وصیت کرنا اور مولا کا اس پر عمل کرنا دلیل ہے کہ یہ عمل حکمت سے خالی نہیں ہے ،لہذا ہمیں ایام فاطمیہ کے احیاء میں کوشاں رہنا چاہئے ۔
١٢۔ آیة اللہ جواد تبریزی قدس سرہ گرمی کے موسم میں آیة اللہ جواد تبریزی برہنہ پا جلوس فاطمیہ میں حرم معصومہ قم تک جاتے تھے ، ان کے فرزند نے یہ صورت حال دیکھ کر دلسوزی کا مظاہرہ کیا تو آپ نے فرمایا:''بیٹا!میرے پیر جلنے دو ، ہم شہزادی فاطمہ زہراء (س)کے متعلق جو کچھ بھی انجام دیں کم ہے ، آخر دختر رسول کا جرم کیا تھا جو تمام مظالم روا رکھے گئے؟ بیٹا !کیا دختر رسول کی مصیبت کم تھی ...؟ہم شہزادی کی مصیبت پر جتنا بھی کام کریں کم ہے ،میری خواہش یہی ہے کہ شہزادی کونین کے متعلق جنتا ممکن ہو سعی و کوشش کروں تاکہ روز محشر میری آنکھوں میں حسرت و یاس نہ ہو ، یہ بھی شہزادی کونین کی مصیبت کے لئے کم ہے، ہم شہزادی کی قدر ومنزلت سے واقف نہیں ہیں۔
|
مقالات کی طرف جائیے |
|