|
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے زرّیں اقوال |
سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری |
انمول نصیحت اے لوگو!جان لوکہ خداوندعالم نے تمھیں بیکارخلق نہیں کیااورنہ ہی آزادچھوڑرکھاہے،اس نے تمہاری عمر کی مدت کومعین کرتے ہوئے تمہارارزق تمہارے درمیان تقسیم کیاتاکہ ہرعقلمند انسان اپنی منزلت کو پہچان سکے اورجان لوکہ جوقسمت میں لکھ دیاگیاوہی نصیب ہوگااورجوکچھ اس کیلئے نہیں ہے وہ دستیاب نہیں ہوسکتاخداوندعالم نے تمہاری زندگی کی روزی اپنی ذمہ داری پراٹھارکھی ہے اوراپنی عبادت و ریاضت کیلئے بے پناہ فرصت عطاکی اورشکرگذاری کیلئے تشویق وترغیب فرمائی ہے اس نے تمہارے لئے نمازواجب کرتے ہوئے تقویٰ کی سفارش کی ہے،تقویٰ ہرتوبہ کادروازہ ،ہرحکمت کاراز اورہر کردارورفتارکیلئے تشرف ہے۔
مومن کے صفات اے فرزندان آدم!خداکی حرام کردہ چیزوں سے دوررہوتاکہ عابدبن سکو،جوکچھ خدانے تمہاری قسمت میں لکھاہے اس پرراضی رہوتاکہ غیرخداسے بے نیاز رہواپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھاسلوک کرو،یہ سچ ہے کہ گذشتہ لوگوں نے بہت مال ومتاع جمع کیا، بڑی بڑی عمارتیں کھڑی کیں اوراپنی دسترس سے دور لمبی لمبی آرزوئیں کیں جب کہ اب ان کاجمع شدہ مال نابود،ان کے اعمال پوچ وباطل اوران کی اصل جگہ قبر ہے ۔ اے فرزندآدم!جب سے تم پیدا ہوئے ہواپنی عمرکی تباہ کاریوںمیں تھے،اب بقیہ زندگی کوآخرت کیلئے وقف کردوکیونکہ مومن توشۂ آخرت محفوظ کرتا ہے جب کہ کافرآج کے استفادہ میں سرگرم ہے۔ مومن کی سب سے اچھی صفت یہ ہے کہ وہ دو خوفوں کے درمیان زندگی گذارتاہے ایک توگزرے ہوئے گناہوں کاخوف کہ نہ معلوم خدااس کے ساتھ کیاکرے اوردوسرے مستقبل کاخوف کہ نہ معلوم آئندہ کتنے خطرات کاسامناکرناپڑے۔
اہمیت علم ودانش امام حسن نے اپنے اوربھائی کے فرزندوں کوبلایا اورفرمایا:''میرے بیٹو!میرے بھائی کے فرزندو!تم آج کے افرادکیلئے کمسن ہولیکن وہ وقت دورنہیں کہ تم بھی دوسروں کیلئے بزرگوں میں شمارکئے جاؤگے لہٰذا علم وحکمت کوحاصل کرواورجوبھی علم وحکمت کونقل اور اس کوحفظ نہیں کرسکتااسے چاہیئے کہ اسے تحریرکرے اور اپنے گھرمیں محفوظ رکھے۔
اہمیت فکر امام حسن نے فرمایا:''تمہارے لئے ضروری ہے کہ تم فکرکرواس لئے کہ تفکرصاحب دل کی زندگی اور ابواب حکمت کی کنجی ہے''آپ نے تفکرکے سلسلہ میں یہ بھی فرمایا:''جب تک نعمتیں موجودہوتی ہیں ان کواہمیت نہیں دی جاتی لیکن جب رخصت ہوجاتی ہیں تب ان کی اہمیت کااحساس ہوتاہے۔
حاجت روائی کی فضیلت ابوحمزہ ثمالی نے امام سجادسے نقل کیاہے کہ امام حسن علیہ السلام طواف خانہ کعبہ میں مصروف تھے کہ اچانک ایک شخص آپ کے پاس آکرکہنے لگا،اے ابومحمد!مجھے ایک اہم کام ہے،میرے ہمراہ ایک شخص کے پاس آیئے،آپ طواف کوچھوڑکر اسکے ہمراہ ہوئے اور جب کام کی انجام دہی کے بعدواپس لوٹے توایک دوسراشخص جواس شخص سے حسدکرتاتھا،آپ کے قریب آکرکہنے لگا:''اے ابومحمد!آپ طواف کوچھوڑ اسکے ساتھ کیوں چلے گئے؟''فرمایا:''کیوںنہ جاؤں جبکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:جوشخص ایک مسلمان بھائی کی حاجت روائی میں کوشش کرے اوراس کی حاجت پوری ہوجائے تواس کے نامۂ اعمال میں بھی ایک حج وعمرہ لکھاجاتاہے اوراگراس کی حاجت پوری نہ ہوئی توبھی ایک عمرہ لکھاجاتاہے اس طرح مینے ایک حج وعمرہ کاثواب بھی حاصل کرلیا اورواپس آکر اپناطواف بھی انجام دے لیا۔
آپ کے مختصراقوال: (١)کسی نعمت پرشکرادانہ کرناسب سے بڑی پستی وذلت ہے۔ (٢)دنیامیں شرمندگی اٹھاناجہنم میں جانے سے کہیں زیادہ آسان ہے ۔ (٣)نعمتوں رشکراورمصائب پرصبرایسی نیکی ہے کہ جس کاشرممکن نہیں۔ (٤)روشن ترین آنکھیں وہ ہیں کہ جوخیرونیکی کو اپنے اندرجذب کرلیں اورزیادہ سننے والے کان وہ ہیں جونصیحتوں کوسن کران سے استفادہ کریں۔
منابع و مآخذ ۱۔ بحار الانوار ، علامہ مجلسیؒ ۲۔ تحف العقول ، حرانی
|
مقالات کی طرف جائیے |
|