مقالات

 

امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی عظمت و جلالت

سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری

امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے عہد میں علوم و معارف کے اعتبار سے نابغہ روزگار تھے ، تمام علوم و فنون میں آپ کی شخصیت مرجع کی حیثیت رکھتی تھی ، لوگ اپنے مشکل ترین مسائل کا حل آسانی سے امام کی خدمت میں حاصل کرلیتے تھے ۔
ابو زہرہ کا بیان ہے : امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے زمانہ کی فکری طاقت و قوت تھے ، آپ نے صرف اسلامی دروس ، علوم قرآن و سنت اور عقائد پر ہی اکتفا نہیں کی بلکہ کائنات اور اس کے رمورز و اسرار کا بھی انکشاف کیا ، اپنی عقل کے ذریعہ آسمانوں ، آفتاب و ماہتاب اور تاروں کے علوم کو بھی آشکا ر کیا ، اسی طرح آپ نے علم نفس کی تعلیم بھی بہت زیادہ توجہ فرمائی ، اسی طرح فلسفہ و تاریخ جیسے علوم سے بھی لوگوں کو آشنا فرمایاہے۔
امام علیہ السلام کا علمی فیضان بالکل عام تھا ، کسی بھی مسلک کا انسان آپ سے علمی فیضان حاصل کرکے چلا جاتاتھا ۔ بعض شاگردوں نے یہ بھی اعتراف کیاہے کہ اگرمیں امام جعفر صادق علیہ السلام کی مجلس درس میں دو سال بسر نہ کرتا تو ہلاک ہوجاتا ۔
امام کے ایک شاگرد اور اہل سنت کے امام " مالک بن انس " کا بیان ہے:میری آنکھوں نے علم وفضل اورورع وتقویٰ میں جعفرصادق سے بہتردکھاہی نہیں جیساکہ اوپرگزراوہ بہت بڑے لوگوں میں سے تھے اوربہت بڑے زاہدتھے ،خداسے بے پناہ ڈرتے تھے ،بے انتہاحدیث بیان کرتے تھے،بڑی پاک مجلس والے اورکثیرالفوائد تھے، آپ سے مل کر بے انتہاء فائدہ اٹھایاجاتاتھا۔
امام صادق علیہ السلام اسی طرح عالم اسلام کی دائمی ترقی و کامرانی کے لئے اپنے علوم کا فیض لٹاتے رہے ، آپ نے اسلامی ثقافت میں جو ایجادات کی ہیں ان میں نہ آپ کے علوم کی کوئی حد ہے اور نہ ہی آپ کے معارف کی کو ئی انتہا ہے ،آپ نے دنیائے اسلام ہی کی نہیں بلکہ علمی حیات کی بوسیدگی کوبھی دور کیا،آپ نے پوری دنیا کو فیض پہنچایا۔
ایک اہم ترین سوال:
اس مقام پر تاریخ کے ایک طالب علم کے ذہن میں یہ سوال آسکتاہے کہ تمام ائمہ طاہرین ؑ علم لدنی کے مالک تھے ، سبھی اکتسابی اور وہبی خصوصیات اور علوم کے مالک تھے لیکن کیا وجہ ہے کہ اسلامی علوم و معارف کو جو ترقی و کامرانی امام صادق علیہ السلام کے دور میں نصیب ہوئی کسی اور امام کے دور میں نصیب نہیں ہوئے…؟
جواب:
یہ سچ ہے کہ ہمارے تمام ائمہ طاہرین ؑ علمی فیوض وبرکات سے مزین اور اول و آخر تمام علوم کے مالک تھے لیکن سیاسی اور اجتماعی حالات کے پیش نظر آپ حضرات کے علمی کمالات کماحقہ منظر عام پر نہ آسکے لیکن امام جعفرصادق علیہ السلام کاعہدمعارف پروری کے لحاظ سے ایک زرین عہدتھا،وہ رکاوٹیں جوآپ سے قبل آئمہ اہل بیتؑ کے لیے پیش آیاکرتی تھیں ان میں کسی حدتک کمی تھی؛ اس لئے کہ اموی حکومت اختتام پذیرہو رہی تھی اور عباسی سلطنت کا آغاز ہواتھا ، ظاہر ہے دونوں ہی حکومتیں امام کے عہد میں پوری طرح مستحکم نہیں تھیں ، وہ اپنا سارا دھیان اپنی حکومت کو محفوظ رکھنے اور مستحکم کرنے پر صرف کررہی تھیں اس لئے امام کومذہب اہل یبتؑ کی اشاعت اورعلوم وفنون کی ترویج کاایک بہترین موقع ملا،لوگوں کوبھی اس عالم ربانی کی طرف رجوع کرنے میں اب کوئی خاص زحمت نہ تھی۔لوگوں نے اس سہولت کے زمانے میں کس طرح امام سے کسب علم کیا اس کا اندازہ اس جہت سے لگایا جاسکتاہے کہ آپ کے حلقہ درس میں چار ہزار تلامذہ بیک وقت کسب علم کررہے تھے ۔
مقالات کی طرف جائیے