مقالات

 

شب قدر

سعید حسن جونپوری

ماہ مبارک رمضان میں پروردگار عالم اپنے چاہنے والوں کو رحمت و برکت کی شکل میں تحفہ عطا فرماتاہے اور چاہتا ہے کہ اس مبارک مہینے میں اس کے بندے روحانی اور معنوی طاقت حاصل کریں، کیونکہ اس مہینہ جیسا کوئی دوسرا مہینہ نہیں، خدا سے منسوب اس مہینے کی فضیلت کو کوئی بھی بیان کرنے سے قاصر و عاجز ہے ۔ اس مہینہ سے پہلے رجب المرجب و شعبان المعظم میں بھی روزہ رکھنے کی تاکید کی گئی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کی ایک خاص شب میں پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے لیے اس کے بندے فکری اور عملی دونوں اعتبار سے تیار ہوجائیں ۔ اس شب کو شب قدر کہتے ہیں، وہ شب جس میں فرشتے زمین پر مہمان ہوتے ہیں، وہ شب جس میں فرش پر رہنے والے عرش والوں سے اپنا رابطہ قائم کرتے ہیں، یہ وہ شب ہے جس میں رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت و تندرستی کی تمنا کرنے والوں کو صحت و تندرستی، خیر و برکت کی دعا کرنے والے کو شرف قبولیت ، بھلائی اور خیر خواہی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی اوراولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت عطا ہوتی ہے،الله کی بارگاہ میں خلوص دل سے مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کی جاتی ہے۔
ایک حدیث میں رسول اکرمؐ فرماتے ہیں :
ثَلاثَةٌ مَعْصُومُونَ مِنْ إبْلیسَ وَ جُنُودِهِ: الذّاکِرُونَ للهِِ، وَ الْباکُونَ مِنْ خَشْیَةِ اللهِ، وَ الْمُسْتَغْفِرُونَ بِالاْسْحارِ ۔(1)
تین گروہ ایسے ہیں جن تک شیطان کی رسائی نہیں ہوتی اور شیطان ان کو اپنے دام فریب میں نہیں پھنسا پاتا :
١ ۔ جو الله کا ذکر کرتے ہیں۔
٢ ۔ جو خوف خدا میں گریہ کرتے ہیں۔
٣۔ جو سحر کے وقت بیدار ہوتے ہیں اور توبہ و استغفار کرتے ہیں۔
شب قدر میں جو لوگ خلوص دل سے خدا کی عبادت کرتے ہیں ان میں یہ تینوں حالت پائی جاتی ہے، الله کا بندہ اس شب میں" ذاکرون" کا جز بھی ہے، "باکون" کا جز بھی ہے اور" مستغفرون" کی صف میں بھی کھڑا نظر آتا ہے ۔ اس شب میں بندہ اپنے پروردگار کو پکارتا ہے:یا الله، یا رحمان، یا لطیف……۔یہ ذکر ہے، اور خوف خدا میں اپنے گناہوں کو یاد کر کے روتا ہے، اور توبہ و استغفار کرتا ہے اپنے معبود حقیقی سے۔

شب قدر کی بعض مناسبتیں:
١۔ اس شب میں قرآن کریم کا نزول ہوا۔
اس شب میں کم از کم سورة انا انزلنا اور سورة دخان پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے، یہ سورے اہل بیت ؑ سے منسوب ہیں۔
٢۔ اس رات میں انسانوں کی تقدیر لکھی جاتی ہے ۔
قدر کے معنی تقدیر اور اندازہ گیری و منظم کرنے کے ہیں ۔امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں :التقدیر فی لیلة القدر تسعة عشر والابرام فی لیلة احدیٰ و عشرین والامضاء فی لیلة ثلاث و عشرین۔(2)
انیسویں شب میں تقدیر لکھی جاتی ہے ،اکیسویں شب میں اس کی دوبارہ تائید کی جاتی ہے اور تیئیسویں شب میں اس پر مہر لگائی جاتی ہے ۔
٣۔ اس شب میں فرشتے فرش والوں کے مہمان ہوتے، فرشتے زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ جب کسی عالم دین سے پوچھا گیا : آپ شب قدر کو کیسے معین کرتے ہیں ؟ کہا::روئے زمین پر فرشتوں کو محسوس کرتا ہوں تو میں سمجھ جاتا ہوں کہ آج شب قدر ہے۔
٤۔یہ شبِ ولی خدا ہے، یہ شب ائمہ معصومین علیہم السلام ہے؛ روایت میں ملتا ہے کہ شب قدر کو شب امامت وولایت بھی کہا جاتا ہے، جب جناب آدم علیہ السلام تھے تب بھی یہ شبِ قدر تھی، یہ شبِ قدر ہر نبی کے زمانے میں تھی، یہ صرف اسلام سے مخصوص نہیں ہے ۔ جناب موسی علیہ السلام نے بارگاہ خدا میں عرض کیا: پروردگار میں تیری قربت چاہتا ہوں۔
خدا نے فرمایا : اگرمیری قربت چاہتے ہو تو شبِ قدر میں بیدار رہواور میری عبادت کرو۔
جناب موسی علیہ السلام نے فرمایا: خدایا! میں تیری رحمت چاہتا ہوں۔
خدا نے فرمایا: اگر تم میری رحمت چاہتے ہو تو مسکینوں کے ساتھ رحم کرو۔
جناب موسی علیہ السلام نے فرمایا: خدا یا! میں چاہتا ہوں کے پل صراط سے آسانی سے گزر جاؤں۔
خدا نے فرمایا:اے موسیٰ! جو بھی شبِ قدر صدقہ دے گا وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزر جائے گا۔
جناب موسی علیہ السلام نے فرمایا : خدایا! میں چاہتا ہوں کہ جھنم کی آگ مجھ سے دور ہو جائے۔
خدا نے فرمایا : جو بھی شبِ قدر استغفار کرے گا جھنم کی آگ اس سے دور ہو جائے گی۔
جناب موسی علیہ السلام نے فرمایا : خدایا! میں چاہتا ہوں کہ تو مجھ سے راضی ہو جائے۔
خدا نے فرمایا : جو کوئی بھی چاہتا ہے کہ میں اس سے راضی ہو جاؤں تووہ شبِ قدر میں نمازیں پڑھے۔
اس سے معلوم ہوتاہے کہ جو بھی یہ رات عبادت میں گزرے گا اس کو خدا کی قربت حاصل ہو جائے گی، جو مسکینوں پر رحم کرے گا خدا بھی اس پر رحم کرے گا، جو شبِ قدر صدقہ دے گا پل صراط سے آسانی سے گزر جائے گا، جو بھی شبِ قدر توبہ و استغفار کرے گا، جھنم اس سے دور رہے گی اور جو بھی شبِ قدر میں نمازیں پڑھے گا الله اس سے راضی ہو جائے گا۔
جی ہاں !شب قدر وہ رات ہے جس میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے مشکل آسان ہوتی ہیں،خدا راضی ہوتا ہے اور آخرت سنورتی ہے، لہذا کوشش کرنی چاہیے کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں۔
شب قدر دعا کی قبولیت کی رات ہے، اپنے لئے ،گھر والوں اور دوست و احباب کے لئے اور والدین کے لئے،تمام مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کرنی چاہئے ، اس رات میں سب سے بہترین دعا یہ ہے:
خدایا! ہمارے امام زمانہ (عج)کے ظہور میں تعجیل فرمااور ہم سب کو ان کے غلاموں میں شمار فرما؛ آمین۔

حواشی
1۔ ارشاد القلوب، ص 196
2۔ الکافي ؛ ج 4 , ص 159
مقالات کی طرف جائیے