|
9/ربیع الاول؛ یوم غدیر ثانی |
سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری |
یادش بخیر ! آج ۹/ربیع الاول ہے ،شیعیت کی تاریخ میں یہ دن اپنے دامن میں بہت سی خوشیاں اور مسرتیں لئے ہوئے ہے ، تاریخی اعتبار سے اس عظیم دن کی اہمیت و عظمت کے تین اہم ترین پہلو ہیں:
۱۔ ایک روایت کے مطابق حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے دشمن کی ہلاکت کا دن ہے ۔ ۲۔ فرزند حضرت زہرا(س)، منتقم خون امام حسین ؑحضرت حجت(عج) کی امامت کا پہلا دن ہے۔ ۳۔ اسی دن عبیداللہ بن زیاد اور عمر بن سعد کے سرہائے نجس ،مدینہ میں امام زین العابدین کی خدمت میں پیش کئے گئےاور ان ظالموں کے سروں کو دیکھ کر واقعہ کربلا کے بعد پہلی مرتبہ آپ نے تبسم فرمایا ۔
ظاہر ہے ان میں سے ہر ایک مناسبت انتہائی اہم ہے اور جس تاریخ کو ان میں سے کوئی بات بھی ظہور پذیر ہوئی ہو اسے ناقابل فراموش یادگار کے طور پر منانا چاہئے ، اہل بیت کے چاہنے والوں اور امام زمانہ(عج) کے منتظرین کو تہہ دل سے اس دن فرح و سرور ، کیف و شادمانی ، بالیدگی اور انبساط کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ اس دن مومنین کے لئے بعض اعمال بھی مروی ہیں ، چنانچہ مشہور محدث ابراہیم بن علی کفعمی اپنی کتاب مصباح میں مسار الشیعہ کے حوالے سے لکھتے ہیں :
قال إبراهيم بن علي الكفعمي رحمه اللّه في الجنّة الواقية في سياق أعمال شهر ربيع الأول: إنّه رَوَى صَاحِبُ مَسَارِّ الشِّيعَةِ أَنَّهُ مَنْ أَنْفَقَ فِي الْيَوْمِ التَّاسِعِ مِنْهُ شَيْئاً غُفِرَ لَهُ، وَ يُسْتَحَبُّ فِيهِ إِطْعَامُ الْإِخْوَانِ وَ تَطْيِيبُهُمْ وَ التَّوْسِعَةُ فِي النَّفَقَةِ، وَ لُبْسُ الْجَدِيدِ، وَ الشُّكْرُ وَ الْعِبَادَةُ، وَ هُوَ يَوْمُ نَفْيِ الْهُمُومِ، وَ رُوِيَ أَنَّهُ لَيْسَ فِيهِ صَوْمٌ.
جو شخص 9/ ربیع الاول کو انفاق کرتاہے وہ بخش دیاجاتاہے ؛ اس دن مومن بھائیوں کو کھانا کھلانا ، خوشبو لگانا ، اہل و عیال کے نان و نفقہ میں وسعت دینا ، نیا لباس پہننا اور شکر و عبادت کرنا مستحب ہے ، یہ دن غم و اندوہ کو دور کرنے کا دن ہے ، ایک روایت کے مطابق اس دن میں روزہ رکھنا مروی نہیں ہے "۔ مصباح کفعمی ص 510؛ بحار الانوار ج31ص119 اس دن کی فضیلت و اہمیت کی بنا پر بعضاحادیث و روایات میں اس اہم دن کو بہت سے ناموں سے یاد کیا گیا ہے ،سفیۃ البحار اور وسائل الشیعہ کی ایک روایت میں ہے : ان لھا اثنین و سبعین اسما"اس تاریخ کے بہتر نام و القاب ہیں "۔ سفینہ کی ایک حدیث میں ہے : ان رسول اللہ سال اللہ تعالی ان یجعل لھذا الیوم فضیلۃ علی سائر الایام لیکون ذالک سنۃ یستن بھا"رسول اللہ نے خدا سے دعا کی کہ اس دن کو دوسرے دنوں پر فضیلت عطا فرمائے تاکہ یہ دن بعدوالوں کے لئے سنت بن جائے ۔ ان دن کے لئے جو بہتر(72) نام بتائے گئے ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں : "یہ یوم غدیر ثانی ہے گناہوں کے زائل ہونے کا دن ہے ۔ سیاہ لباس تبدیل کرنے کا دن ہے۔ شیعوں کی خوشی کا دن ہے۔ فکر و تردد کے دور ہونے کا دن ہے ۔ توبہ کرنے کا دن ہے۔ خدا کی طرف رجوع کرنے کا دن ہے۔ اہل بیت علیہم السلام کی خوشی اور عید کا دن ہے۔ گناہان کبیرہ سے پرہیز کرنے کا دن ہے۔ عبرت و نصیحت قبول کرنے کا دن ہے۔ روز عبادت ہے ، نیک اعمال قبول ہونے کا دن ہے ۔
اگر غور کیجئے تو معلوم ہوگا کہ ان میں سے ہر ایک نام بہت اچھےہے لیکن سب سےزیادہ حسین اور پیارا نام "یوم غدیر ثانی "ہے ،اگر تکمیل رسالت کے دن کو یوم غدیر کہاجائے تو تکمیل امامت کے دن کو یوم غدیر ثانی کہنا یقیناً مناسب ہوگا ، عجب نہیں کہ اس تاریخ کی اہمیت کے پیچھے یہی فلسفہ ہو ، نویں ربیع الاول کی عید میں ولایت کی مٹھاس اور برائت کی چاشنی دونوں ہے ،ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ جس طرح شیطان غدیر کے دن رویا تھا اس سے کہیں زیادہ اس تاریخ میں رویا ہوگا ، ہاں !یوم غدیر تکمیل اسلام کا دن ہے تو نہم ربیع اعلان غدیر کے تکملہ کے دن ہے ۔ خدا سے دعا ہے کہ وہ اس مبارک دن میں ہمیں زیادہ سے زیادہ اعمال و عبادات انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین۔ آپ سب کو عید زہرا (س) یوم غدیر ثانی بہت بہت مبارک ہو۔
|
مقالات کی طرف جائیے |
|