مقالات

 

حدیث کساء

شعور ولایت فاؤنڈیشن

حدیث کساء کا واقعہ متعدد مقامات پر مختلف انداز سے بیان ہواہے ،؛پہلا موقع وہ تھا جب پیغمبر اکرم(ص) اپنے اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ مباہلہ کوفتح کرکے واپس ہوئے تو اس وقت حضور (ص) اپنے اہل بیت کے ساتھ ایک چادر کے نیچے تشریف لائے اور اس وقت آیۂ تطہیر نازل ہوئی ۔
اس کے علاوہ مختلف مواقع پر یہ حدیث دہرائی گئی جن میں سے ہم یہاں پر ایک واقعہ جو سب سے زیادہ کامل ہے، بیان کرتے ہیں :
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ ایک دن میرے بابا میرے گھر تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا :''میں اپنے بدن میں کمزوری کا احساس کررہا ہوں میرے لئے ایک چادر لے آئو !''میں چادر لے آئی ، آپ(ص) نے خود کو اس چادر میں چھپا لیا اس وقت آپ کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا ، ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ حسن آئے اور آنے کے بعد پوچھا: مجھے خوشبو محسوس ہورہی ہے ؟میں نے کہا :ہاں! یہ آپ کے نانا کی خوشبو ہے ۔یہ سن کر وہ چادر کے نزدیک گئے اور پیغمبر(ص)خداکو سلام کیا اور چادر میں داخل ہوگئے ۔
اس کے بعد میرا دوسرا بیٹا حسین آیا اور اسی طرح وہ بھی چادر میں داخل ہوگیا ،اس کے بعد امیر المومنین علیہ السلام تشریف لائے اور وہ بھی چادر میں داخل ہوگئے اس کے بعد میں نے بھی اجازت لی اور چادر میں داخل ہوگئی ۔
پھر پیغمبر(ص) اکرم نے چادر کے دونوں کناروں کو پکڑ ا اور آسمان کی طرف سر کو بلند کر کے فرمایا:''یہی میرے اہل بیت ہیں ان کا گوشت و خون میرا گوشت و خون ہے و. . . ''۔
خدا وند عالم نے فرمایا:اے فرشتو! میں نے اپنے علاوہ تمام چیزوں کو انھیں پانچ افراد کی محبت میں خلق کیا ہے ۔جبرئیل نے سوال کیا: پروردگار! یہ کون لوگ ہیں ؟
خدا نے فرمایا: ''ھُم فاطمةُ وابوھا وبعلُھا وبنوھا''یہ فاطمہ ہیں ،ان کے بابا ہیں ،ان کے شوہر اور ان کے بچے ہیں ۔
جبرئیل خدا سے اجازت لے کر چادر کے نیچے آئے اور کہا کہ خدا فرماتا ہے :(اِنَّمایُرِیدُ اللہَ لِیُذْہِبُ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطہِّرَکُمْ تَطْہِیْراً)۔(١)
اس کے بعد فرمایاکہ یہ حدیث جس بزم میں بھی بیان کی جائے گی خدا اس بزم پر اپنی رحمت و مغفرت نازل فرمائے گااور اس بزم میں اگر کوئی غمزدہ ہوگا تو اس کا غم دور ہوگا اور حاجتمندوں کی حاجتیں برآئیں گی۔(٢)
شیعہ اور سنی دونوں طریق سے منقول ہے کہ ام سلمہ اور ان کے علاوہ دوسری ازواج رسول نے اس واقعہ کے بعد سوال کیا کہ کیا ہم بھی اہل بیت میں شامل ہیں ؟ تو آنحضرت نے جواب میں فرمایا : تم خیر پر ہو لیکن اہل بیت میں شامل نہیں ہو اور آیۂ تطہیر کا مصداق نہیں ہو ۔

حدیث کساء کے ذریعہ مذہب امامیہ کے عقاعد کا اثبات
١۔ اس آیت کے نزول کے وقت امام حسن و امام حسین علیہما السلام ابھی بچے تھے اس کے باوجود بھی خدا وند عالم نے ان کے لئے اس بلند د وبالا مقام کو تجویز فرمایا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ مقام ، مقام اکتسابی نہیں ہے بلکہ عطیہ الٰہی ہے ۔
٢۔ جبرئیل امین اپنی تمام تر عظمت و منزلت کے ساتھ خدا سے عاجزانہ التماس کرتے ہیں کہ انھیں اس بات کی اجازت دی جائے کہ وہ ان پانچ کے چھٹے قرار پائیں۔
٣۔ پیغمبر اکرم(ص) نے چادر کے دونوں کناروں کو پکڑ کر یہ بتادیا کہ اس زمانے میں ان پانچ کے علاوہ کوئی اور اس فضیلت کے لائق نہیں تھا۔
٤۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا یہ فرمانا ''فقال اللہ عزّوجلّ''اور خدا کے قول کو پیغمبر اکرم(ص) کی طرف منسوب کئے بغیر بیان کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اہل بیت اطہارعلیہم السلام بطور مستقیم خدا سے باتیں کرتے تھے ۔
٥۔خدا وندعالم کا یہ فرمانا کہ میں نے زمین و آسمان اور ان میں جو کچھ بھی ہے محبت اہل بیت میں پیدا کیا ہے ،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اہل بیت خلقت زمین و آسمان سے پہلے پیدا ہوئے ہیں ۔
٦۔ جب جبرئیل نے پوچھا:''ومن تحت الکساء؟''تو خدا نے سب کو فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے پہچنوایا ،یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اگر کوئی اس بات کا دعویٰ کرے کہ پیغمبر کو پہچانتا ہے اور ان سے محبت کرتا ہے مگر فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نہ پہچانے یا انھیں اذیت پہنچائے تو در حقیقت اس نے پیغمبراکرم(ص) کو نہیں پہچاناہے ۔
٧۔ جبرئیل امین کا یہ فرمانا کہ خدا نے اپنے علاوہ تمام چیزوں کو آپ حضرات کے لئے خلق فرمایا ہے اور دوسری طرف سے روایتوں میں آیا ہے:الارض و ما فیھا کان للامام ''زمین اور جو کچھ بھی اس میں ہے سب کے مالک امام ہیں''۔اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ایک تو پوری کائنات اہل بیت کی وجہ سے پیدا کی گئی ہے اور دوسری طرف سے تمام عالم ہستی کے مالک اہل بیت ہیں لہٰذا اب اگر کوئی ان کی اجازت کے بغیر تصرف کرے گا تو وہ غاصب کہلائے گا۔
٨۔ اہل بیت علیہم السلام کا وجود اس قدر بابرکت ہے کہ ان کی زندگی کا ایک واقعہ اگر کسی محفل میں بیان ہو تو وہاں رحمت و مغفرت الٰہی کا نزول ہونے لگتاہے۔
٩۔ حدیث کساء کی تلاوت کے بعد اگر کوئی دعا کرے تو اس کی دعا مستجاب ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دعا کے وقت اہل بیت علیہم السلام کو وسیلہ بنانا ضروری ہے ۔
١٠۔ حدیث کساء میں پیغمبراکرم(ص) نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا:''یا بنتی ویا بضعتی ''اے بیٹی! اے لخت جگر !۔اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ اگر کوئی پیغمبراکرم(ص) کا ٹکڑا ہو اور اسے کوئی اذیت پہنچائے تو گویا اس نے پیغمبراکرم (ص) کو اذیت پہنچائی ہے اور قرآن کہتا ہے کہ جن لوگوں نے پیغمبرکو اذیت پہنچائی ہے ان کے لئے عظیم عذاب تیار ہے ۔
١١۔ پیغمبراکرم(ص) کا یہ فرمانا کہ ان کا گوشت میرا گوشت اوران کا خون میرا خون ہے، حضرت زہرا اور امام حسن اور امام حسین علیہم السلام کے لئے تو واضح ہے مگر امیر المومنین علیہ السلام کے حق میں بھی آیہ مباہلہ کے(وَاَنْفُسَنَا)سے ثابت ہوجاتا ہے اور اس کے علاوہ اس حدیث سے بھی ثابت ہوتا ہے: ''انا و علی من شجرة واحدة''۔(3)
٢٠۔ پیغمبر اکرم(ص) کے اس قول ''انا حرب لمن حاربھم ''۔(4)سے یہ ثابت ہوگیا کہ جو لوگ جنگ جمل ، صفین اور نہروان وغیرہ میں امیر المومنین علیہ السلام کے مقابلہ میں آئے تھے ان لوگوں نے در حقیقت پیغمبراکرم(ص) سے جنگ کی تھی ۔
٢١۔پیغمبراکرم(ص) کا یہ ارشاد:''انّھم منی وانا منھم''اس بات کی دلیل ہے کہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی طینت ایک ہے؛' ''کلھم نور واحد '' ۔یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ''اولنا محمد واوسطنا محمد وآخرنا محمد وکلّنا محمد علیہم السلام ''۔(5)
ماخوذ از : انوار غدیر ؛ ترجمہ: شعو ر ولایت فاؤنڈیشن

حوالہ جات
١۔سورۂ احزاب٣٣
٢۔بحار الانوار ج٢١ ص ١٨٤
3۔عیون اخبار الرضا ،ج٢،ص٦٣
4۔عیون اخبار الرضا،ج٢،ص٥٨
5۔بحارالانوار ،٢٦،ص٦
مقالات کی طرف جائیے