|
ہم غدیر کی تبلیغ کیسے کریں....؟ |
سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری |
رسول خدا(ص)نے غدیر خم کے وسیع میدان میں ہزاروں حاجیوں اور مسلمانوں کے درمیان دن دوپہر میں ایک مفصل خطبہ ارشاد فرمایا اور اس میں دین کے اہم ترین حقائق و معارف کو بیان کیا ، پھر اعلان ولایت امیر المومنین علیہ السلام کے بعد وہاں موجود لوگوں کے کاندھے پر عظیم ذ مہ داری عائد کرتے ہوئے فرمایا : فَلْیُبَلِّغِ الْحاضِرُ الْغائِبَ وَالْوالِدُ الْوَلَدَ إِلى یَوْمِ الْقِیامَةِ "تا قیام قیامت ہر حاضر کی ذمہ داری ہے کہ وہ غدیر کا پیغام ان لوگوں تک پہونچائے جو یہاں موجود نہیں ہیں ، اسی طرح ہر باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرزندوں تک اس پیغام ولایت کو پہونچاتا رہے "۔ تاریخ کے صفحات میں موجود آنحضرت کا یہ آفاقی اعلان آج بھی ہمارے ذہنوں کو ٹہوکا دے رہاہے کہ ہم اس دینی فریضہ سے غافل نہ ہوں اوراپنی مقدور بھر کوشش کر کے غدیر کی بات معاشرے میں عام کریں اور دنیا کے گوشہ و کنار میں پہونچائیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ عہد حاضر میں ہم غدیر کے آفاقی پیغامات کی تبلیغ کیسے کریں ، کیا ہم اپنی حیثیت کے مطابق غدیر کی تبلیغ کرسکتے ہیں ۔ کیوں نہیں ، ہر شخص اپنی استطاعت اور حیثیت کے مطابق غدیری پیغامات کی تبلیغ کرسکتاہے ؛ مندرجہ ذیل سطور میں تبلیغ غدیر کے کچھ طریقوں کی نشاندہی کی جارہی ہے تاکہ آپ بھی غدیر کے مبلغ بنیں :
ایک ماں باپ : اپنے بچوں کو غدیری محافل میں نظم و ضبط کے ساتھ شرکت کی تاکید کریں ۔ خود بھی بچوں کا ہاتھ پکڑ کر محافل میں لائیں تاکہ وہ غدیری مطالب سے آشنا ہوسکیں ۔ اپنے گھر کی صفائی کریں اور اسےسجاکر بچوں کے دلوں میں اس دن کی اہمیت کو راسخ کریں ۔ اس دن گھر میں خصوصی دعوت کا انتظام کریں اور مومنین کومدعو کریں۔ اپنے بچوں کے لئے ان کی ذہنی استعداد کے مطابق غدیر سے متعلق کتاب اور کتابچے فراہم کریں۔ اپنے بچوں کو عید فطر کی طرح عیدی دیں۔ بچوں کے لئے نئے کپڑے سلوائیں ، اگر ممکن نہ ہوتو صاف ستھرے اور اچھے کپڑے پہنائیں ۔
ایک خطیب و مقرر: اپنی تقریروں میں خطبہ غدیر کے کسی ایک جملہ کو عنوان قرار دے ۔ خطبہ غدیر میں موجود ڈھیروں موضوعات میں سے کسی ایک پر تقریر کرے۔ جوانوں کو اپنی تقریر کے ذریعہ تبلیغ غدیر کی تشوق و ترغیب دلائے ۔ اپنی تقریر کے دوران جوانوں اور بچوں کے لئے الگ الگ کتابوں کی نشاندہی کرے۔ اس دن نیک عمل کرنے کا دوگنا ثواب ہے اس لئے مومنین کو زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی تاکید کرے۔ نماز روزہ اور عید غدیر کے دیگر اعمال و آداب کو انجام دینے کی تاکید کرے ۔
ایک صاحب قلم : ہر سال غدیر کے سلسلے میں زمانے کی ضرورت کے مطابق ایک کتاب تالیف کرے ۔ جوانوں اور بچوں کی ذہنیت کے مطابق مقالہ اور مضمون تحریر کرے ۔ غدیر سے متعلق اہم سوالوں کا جواب تحریر کرے اور اسے شوشل میڈیا وغیرہ کے ذریعہ منتشر کرے۔ غدیر کے اہم ترین اعمال و آداب لکھ کر دوسروں میں تقسیم کرے ۔
ایک استاد: غدیر سے پہلے اور بعد کے ایام میں غدیر کے مطالب کو کلاس کے آخر میں بیان کرے۔ غدیر کے موضوع پر سوالات آمادہ کرکے طلاب کے غدیری معلومات کا امتحان لے۔ غدیر کے مطالب پر مشتمل مسابقہ کرائے اور کامیاب بچوں کو انعامات دے۔ طلاب کے ذریعہ کلاس روم کی تزئین و آرائش کرے اور خود بھی حصہ لے۔ غدیر کے دن بچوں کے تعاون سے محفل منعقد کرے ۔
ایک طالب علم: غدیر سے پہلے اور بعد کے ایام میں غدیر سے متعلق کسی ایک کتاب کا مطالعہ کرے۔ اپنی استطاعت کے مطابق ایک پیکٹ ٹافی یا کوئی دوسری چیز بچوں میں تقسیم کرے۔ کلاس روم کو سجا نے میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے۔ کسی طالب علم کی مدد کرے اور اس کے ذہن میں یہ بات راسخ کرے کہ غدیر کے دن مدد کرنے کا بہت ثواب ہے۔
ایک تاجر: غدیر کے ایام میں اپنے خریداروں کو خصوصی ڈسکاؤنٹ دے ۔ غدیر کے دن دوکان پر آنے والوں میں مٹھائیاں تقسیم کرے۔ غدیری ایام میں غدیر سے مخصوص پوسٹر لگائے ۔ عام دنوں سے الگ اپنی دوکان کو سجائے اور اسے مرتب رکھے ۔
ایک ٹیکسی ڈرائیور: غدیر کے دن کچھ گھنٹوں کے لئے اپنے سواروں سے پیسے نہ لے ۔ ان کی مفت خدمت کرکے یہ کہے کہ یہ غدیر کا دن ہے ، میری طرف سے عیدی سمجھ لیں۔ اپنی ٹیکسی یا دوسری گاڑی میں ٹیپ کے ذریعہ غدیر ی اشعار اور تقاریر نشر کرے۔ ٹیکسی سواریوں کو عید غدیر کے مبارکباد پیش کرے ۔
ایک عام انسان : اس دن اپنے مومن بھائی کے ساتھ صیغہ اخوت پڑھے ۔ دوسرے مومن بھائیوں کو مبارکباد پیش کرے۔ مومنین سے ملاقات کرے اور اپنی خوشی کا اظہار کرے۔ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا مظاہرہ کرے ۔ اپنے اہل و عیال کی خصوصی دیکھ بھال کرے اور ان کی خوشیوں کا خیال رکھے۔ مومن بھائی کو اپنی استطاعت کے مطابق تحفہ دے۔ خداوندعالم کی راہ میں انفاق کرے ، صدقہ و خیرات دے ۔ کسی غریب کی مدد کرے اور اسےکھانا کھلائے ۔
ہاں ! ہم سب کسی نہ کسی اعتبار سے غدیر کی تبلیغ کرسکتے ہیں ۔ یا رکھئے ! امام رضا علیہ السلام کی حدیث ہے کہ غدیر کے دن خداوندعالم کی خوشنودی کے لئے جتنا بھی خرچ کیا جائے گا خدا اس کے کئی گنا زیادہ عطا کردے گا۔ ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : غدیر کے دن ایک درہم کا انفاق دس درہم کے برابر ہے ۔ آئیے ہم سب مل کر غدیر کی تبلیغ کریں اور خداو ورسول اور تاجدار غدیر حضرت علی ؑ کی خوشنودی و رضایت کا سامان فراہم کریں ۔
|
مقالات کی طرف جائیے |
|