مقالات

 

عید غدیر کے عبادی اعمال و آداب

سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری

لفظ ''عبادت ''انتہائی وسیع مفہوم کا حامل ہے ، اسلام میں ہر اس کام کوعبادت کہتے ہیں جس میں قصد قربت پایاجاتاہے اور جس کی وجہ سے خداوندعالم سے اس کا بندہ قریب ہوتاہے ۔ اسلامی تہذیب میں ہر مباح کام کو اس طرح کی عبادت میں شامل کیاجاسکتاہے ، یعنی اگر انسان اپنے عادی کاموں کو بھی قصد قربت اور رضائے الٰہی کے لئے انجام دے تو اس کی زندگی کے تمام امور اور معمولی کام بھی عبادت محسوب ہوں گے ۔
روز غدیر کو بھی عبادت کا دن قرار دیاگیاہے ؛امام ضامن ثامن علیہ السلام فرماتے ہیں :''اس دن خداوند عالم اپنے بندوں کے اموال میں اضافہ کرتاہے ...یہ خدائے رحمن کی عبادت و رضایت کا دن ہے ''۔(١)
وہ عبادت جس کی غدیر کے دن سفارش ہوئی ہے وہ تمام عبادتوں کی قسموں کو شامل ہے جیسے نماز ، روزہ ، غسل ، حمد و شکر ، زیارت ، صلوات ...ان میں سے بعض عبادتوں کی خصوصی تاکید کی گئی ہے لیکن کلی طور پر عبادت بجانے لانے کی تاکید سے معلوم ہوتاہے کہ اس دن ہروہ کام جس سے خدا کی رضایت حاصل ہو انجام دیاجاسکتاہے ؛ یہاں صرف ان عبادی اعمال و آداب کا تذکرہ کیاجارہاہے جو روایتوں میں مروی ہیں :

١۔ شکر و حمد الٰہی
خداوندعالم کا شکر اور اس کی حمد و ستائش ہر حال میں پسندیدہ ہے ،اسی لئے روایتوں میں زیادہ سے زیادہ خدا کا شکر بجالانے کی تاکید کی گئی ہے ؛ چونکہ خداوندعالم نے غدیر کے دن بنی نوع انسان کو امامت و ولایت کی عظیم نعمت سے بہرہ مند فرمایاہے اس لئے اس دن زیادہ سے زیادہ خدا کا شکر اور اس کی حمد و ستائش کرنی چاہئے ۔ایک حدیث میں امیر المومنین فرماتے ہیں : '' اس دن خداوندعالم کی عطا کردہ نعمت ولایت پر اس کا شکر ادا کرو ''۔(2)
ایک دوسری حدیث میں صادق آل محمدفرماتے ہیں : ''یہ دن خداوندعالم کے شکر اور اس کی حمد و ثنا کا دن ہے، اس نے تمہارے لئے امر ولایت کو نازل فرمایاہے ''۔(3)
علامہ مجلسی نے بعض افاضل کے حوالے سے نقل کیاہے کہ رسول خدا(ص) سے مروی ہے : مستحب ہے کہ ہر مومن غدیر کے دن سو مرتبہ یہ دعا پڑھے :'' الحمد للہ الذی جعل کمال دینہ و تمام نعمتہ بولایة امیر المومنین علی بن ابی طالب ''۔(4)
٢۔ نماز
غدیر کے دن نماز و عبادت کے متعلق امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : یہ دن عبادت اور نماز کا دن ہے''۔(5)چونکہ غدیر کے روز و شب کے متعلق بہت سی نمازیں مروی ہیں اسی لئے ان میں سے بعض کا سلسلہ وار تذکرہ کیاجارہاہے :
الف۔نماز شب غدیر:
شب عید غدیر میں ١٢ رکعت نماز مروی ہے ، جس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر دو رکعت کے درمیان بیٹھ کر تشہد پڑھے اور بارہویں رکعت میں سلام پڑھے ، اس نماز کی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ حمد اور سات مرتبہ سورۂ توحید کی قرائت کرے ۔ قنوت میں دس مرتبہ یہ دعا پڑھے :'' لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ الملک و لہ الحمد یحیی و یمیت و یمیت و یحیی و ھو حی لا یموت ''۔پھر آخر میں کہے :'' و ھو علی کل شئی قد یر''۔
اس کے بعد سجدہ میں جاکر دس مرتبہ یہ دعا پڑھے : ''سبحان من احصی کل شئی علمہ سبحان من لا ینبغی التسبیح الا لہ سبحان ذی المن والنعم سبحان ذی الفضل والطول سبحان ذی العزة والکرم اسئلک بمعاقد العز من عرشک و منتہی الرحمة من کتابک وبالاسم الاعظم و کلماتک التامة ان تصلی علی محمد رسولک و اھل بیتہ الطیبین الطاھرین و ان تفعل بی کذا و کذا انک سمیع مجیب''۔(6)
ب۔نماز روز غدیر :
روز غدیر کی نماز متعدد طریقے سے مروی ہے ؛ ان میں سے بعض کی جانب اشارہ کیاجارہا ہے:
١۔ دو رکعت نماز ؛ ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ حمد ، دس مرتبہ سورہ توحید ، دس مرتبہ آیة الکرسی اور دس مرتبہ سورۂ''انا انزلنا '' پڑھے ، پھر تشہد و سلام پڑھتے ہوئے نماز ختم کرے ۔(7)
٢۔ عید غدیر کے دن غسل کرے ، پھر ظہر سے سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز پڑھے ، ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۂ حمد ، دس مرتبہ سورۂ توحید ، دس مرتبہ سورۂ قدر اور دس مرتبہ آیة الکرسی پڑھے ، پھر تشہد و سلام کے بعد نماز ختم کرے ۔ اس نماز کا ثواب ایک لاکھ حج اور ایک لاکھ عمرے کے ثواب کے برابر ہے ،اس نماز کے بعد دنیا و آخرت کی جو بھی حاجتیں طلب کی جاتی ہیں خداوندعالم انہیں بہت آسانی سے بر لاتا ہے ۔(8)
٣۔ دو رکعت نماز ؛ بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورۂ قدر اور دوسری رکعت میں سورۂ توحید کی قرائت کرے پھر سلام کے بعد سجدے میں جائے اور سو مرتبہ '' شکراللہ '' کہہ کر شکر خدا بجالائے ۔ پھر سجدہ سے سر اٹھا کر یہ دعا پڑھے :'' اللھم انی اسئلک بان لک الحمد وحدک لا شریک لک وانک واحد احد صمد لم تلد و لم تولد ...'' ۔ پھر سجدے میں جاکر سو مرتبہ '' الحمد للہ '' اور سو مرتبہ '' شکرا للہ '' کہے ۔
جو شخص اس عمل کو بجالائے وہ اس شخص کا ثواب رکھتاہے جو روز غدیر رسول خدا(ص) کے قریب رہاہو اوران کی ولایت پر بیعت کی ہو ...۔بہتر یہ ہے کہ اس نماز کو زوال کے قریب ادا کرے کہ رسول خدا(ص)نے اسی وقت امیر المومنین حضرت علی کو غدیر خم میں لوگوں کا امام اور اپنا خلیفہ منصوب فرمایاتھا۔(9)
ج۔نماز مسجد غدیر :
مسجد غدیر میں نماز پڑھنے کی بھی تاکید کی گئی ہے ؛ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:''مسجد غدیر میں نماز پڑھنا مستحب ہے ، چونکہ رسول خدا(ص) نے اس مقام پر حضرت امیر المومنین کو اپنا جانشین معین فرمایاتھا اور خدا نے اس دن حق کو ظاہر و آشکار فرمایاتھا''۔(10)

٣۔ روزہ
نماز کے بعد روزہ کو اسلامی شریعت میں خاص اہمیت حاصل ہے ، اسی لئے ماہ رمضان المبارک میں ایک مہینہ تک روزہ رکھ کر اپنے ظاہر و باطن کو پاک و پاکیزہ کرنے کا حکم دیاگیاہے ؛یہ روزہ عید فطر اور عید قربان کے علاوہ سال کے تمام دنوں میں مستحب ہے لیکن بعض دنوں میں روزہ رکھنے کی خصوصی سفارش کی گئی ہے ، انہیں میں سے ایک دن ''روز عید غدیر '' ہے ؛ اس دن ائمہ طاہرین نہ صرف خود اس دن روزہ رکھنے پر پابند تھے بلکہ اپنے اصحاب اور نزدیکی لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کی سفارش و تاکید کرتے تھے ۔ روایتوں سے معلوم ہوتاہے کہ حضرت آدم ، حضرت ابراہیم ، حضرت موسیٰ ، حضرت عیسیٰ اور حضرت رسول خداصلوات اللہ علیہم نے بھی اس دن روزہ رکھاہے ۔(11)
اس دن کے روزے کا بہت زیادہ ثواب ہے ؛ ایک حدیث میں ابوہریرہ سے منقول ہے کہ جو شخص اٹھارہ ذی الحجہ کو روزہ رکھے اسے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا کیاجائے گا ۔(12)
ایک حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :'' اس دن کا روزہ سو مقبول حج اور سو مقبول عمرے کے برابر ہے ''۔(13)
بعض روایتوں میں ہے کہ عید غدیر کے دن ولایت کی عظیم نعمت ملنے پر خدا کے شکر و سپاس کی نیت سے روزہ رکھنا چاہئے ؛ صادق آل محمد (ص)فرماتے ہیں :''اٹھارہ ذی الحجہ کے دن حضرت امیر المومنین نے خداوندعالم کا شکر بجالانے کی نیت سے روزہ رکھا''۔(14)

٤۔ زیارت
معصومین سے مروی زیارتیں اور دعائیں در اصل صحیح اصول و فروع کا مجموعہ ہیں ، ان میں تزکیہ نفس ، خدا سے ارتباط اور عقائد برحق کی تلقین کے ساتھ ساتھ خدا و رسول (ص)اور معصومین کی معرفت کا طریقہ و سلیقہ بتایاگیاہے ۔دینی تعلیمات سے آگاہی کے علاوہ ان زیارتوں میں مہر و محبت کا درس بھی پا یا جاتا ہے ۔ مختصر یہ کہ جو کچھ زائرین معصومین کے حرم میں پڑھتے ہیں در حقیقت وہ عقیدت و مودت اور صحیح تعلیمات کا مجموعہ ہے جسے زائر ملاقات کے وقت پیش کرتاہے اور ان کی تائید حاصل کرتاہے ۔
روز غدیر ، ولایت و وصایت کا دن ہے ، یہ دن امیر المومنین سے متعلق ہے اور اس دن آپ کے نام سے محفل اور جشن سرور برپا کیاجاتاہے ،اس روز کے اہم آداب میں ایک بیعت ، تجدید عہد اور صاحب ولایت کے ساتھ معنوی رابطہ برقرار کرنا ہے ، اشتیاق رکھنے والے شیعہ پر اس دن ضروری ہے کہ وصی رسول کی بارگاہ میں کھڑا ہو اور آنحضرت کے دستور کے مطابق آپ کے جانشین کی بیعت کرے اور ہر سال اس عہد کی تجدید کرے ۔چونکہ ہم صحرائے غدیر میں آپ کو منصب ولایت پر فائز ہونے کی مبارکباد پیش کرنے کے لئے حاضر نہ ہوسکے لہذا اب ہم اس دن صدیوں بعد آپ کی قبر مطہر کی زیارت کے لئے جاتے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ امام معصوم ہمیشہ زندہ ہوتاہے اور ہماری آواز سنتا ہے ، آپ کی مقدس بارگاہ میں تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں ۔
ایک روایت میں امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: اگر تم عید غدیر کے روز مشہد امیر المومنین میں ہو تو آپ کی قبر کے نزدیک جاکر نماز اور دعائیں پڑھو... ''۔(15)
بروز غدیر امیرالمومنین کی زیارت کی فضیلت کے پیش نظر اگر کوئی شخص غدیر کے دن نجف اشرف میں حاضر نہ ہوسکے تو جہاں کہیں بھی ہو نجف کی طرف رخ کرکے حضرت کی زیارت بڑھے۔(16)
غدیر کے دن ائمہ طاہرین سے تین زیارتیں مروی ہیں ، تینوں میں سے ہر ایک کو دور و نزدیک سے پڑھ سکتے ہیں ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت ''زیارت امین اللہ '' ہے جو متن کے اعتبار سے مختصر اور سند کے لحاط سے بہت زیادہ معتبر اور محکم ہے ۔(17)
بروز غدیر امیر المومنین کی زیارت کا بہت زیادہ ثواب بیان کیاگیاہے ؛ ایک روایت میں امام رضا نے ابی نصر سے فرمایا : اے ابی نصر !تم کہیں بھی رہو عید غدیر کے دن خود کو امیر المومنین کی قبر مطہر کے نزدیک پہونچانے کی کوشش کرو اس لئے کہ خداوندعالم اس دن مومنوں کے ساٹھ سال کے گناہوں کو بخش دیتاہے اور ماہ رمضان مبارک ، شب قدر اور شب عید الفطر کے دو برابر لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتاہے ''۔(18)

٥۔ دعا
''دعا ''ایک بندۂ مومن کا ہتھیار اور اس کی زندگی کی دائمی ضرورت ہے ، اس کی وجہ سے ایک بندہ اپنے خالق و معبودسے براہ راست رابطہ برقرار کرتاہے اور راز و نیاز کی باتیں کرکے قلبی سکون و اطمینان حاصل کرتاہے ؛ اسی لئے ہر وقت دعا کرنے کی سفارش کی گئی ہے لیکن بعض مواقع ایسے ہیں جن میں خصوصی طور دعا کرنے کی تاکید کی گئی ہے ۔
روز غدیر دعا کرنے کے لئے بہترین فرصت اور سب سے اچھا موقع ہے ؛ امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: روز غدیر وہ دن ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں ''۔(19)اس عظیم دن کی بہت سی دعائیں مروی ہیں جنہیں پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے ۔(20)
غدیر کی دعاؤں کا مضمون :
روز غدیر کی دعائوں کا اہم موضوع '' ولایت ''ہے ، دعا کرنے والا اس دن اپنے خداکے متعلق اس عظیم نعمت کے حصول پرمختلف انداز بیان کے ذریعہ احساس قدردانی انگیز کرتاہے ۔کبھی اس عظیم نعمت کو یاد کرکے خدا کا شکر ادا کرتاہے اور کبھی خدا سے چاہتاہے کہ اس سے یہ نعمت سلب نہ ہو اور تمام عمر وہ اس پر ثابت قدم اور پابند رہے ، کبھی وہ خدا کی بارگاہ میں گڑگڑاتاہے کہ جس طرح یہ کرامت اس کو دی ہے اور اس کو ولایت کے قبول کرنے کے لائق سمجھاہے اسی طرح اس کے گناہوں سے چشم پوشی کرکے اس کے گناہوں کو بخش دے نیز اس کو توفیق دے تاکہ وہ ولایت کے شرائط کا پابند ہو ، ولی کی اطاعت جو ولایت کی اساسی شرط ہے، اس کے لئے میسر کرے ۔(21)
عام طور سے غدیر کی دعائوں کے مضمون کو مندرجہ ذیل حصوں میں تقسیم کیاجاسکتاہے :
١۔ اسلامی حقانیت اور صحیح عقائد و مسلمات کا اعتراف ؛
٢۔ ولایت جیسی عظیم نعمت کی قدر دانی اور تشکر ؛
٣۔ دشمنوں سے اظہار بیزاری اورحق پرستوں سے دوستی و محبت کا اظہار و اعلان ؛
٤۔ حق کی راہ میں ثابت قدمی ؛
٥۔ محمد و آل محمد علیہم السلام پر درود و سلام ...وغیرہ ۔

٦۔ عمل صالح
''عمل صالح'' عظیم دولت ہے ، اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ، اسی لئے قرآن مجید میں ایمان کے ساتھ ساتھ عمل صالح کا تذکرہ کیاگیاہے ؛ غدیر کے دن ایک شیعہ ،امیر المومنین کی ولایت کا اقرار کرکے ایمان کی سرحد میں داخل ہوجاتاہے لیکن صرف یہی کافی نہیں ہے بلکہ اسے چاہئے کہ وہ عمل صالح انجام دے تاکہ اس کا ایمان مکمل ہوجائے ۔ اس دن زیادہ سے زیادہ نیک اعمال بجا لانا چاہئے کیونکہ یہ دن تمام اعمال کی قبولیت کا دن ہے ، ایک حدیث میں امام رضا فرماتے ہیں :'' عید غدیر تمام شیعوں اور اہل بیت کے چاہنے والوں کے اعمال کی قبولیت کا دن ہے ، یہ وہ دن ہے جس دن خداوندعالم مخالفین کے اعمال کو گرد و غبار کی طرح منتشر کرکے نیست و نابود کردے گا ''۔(22)
٧۔ محمد و آل محمدعلیہم السلام پر درود و سلام
ایک روایت میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے :''مناسب یہ ہے کہ اس دن محمد و آل محمد علیہم السلام پر کثرت سے درود بھیجا جائے'' ۔(23)
امام رضا علیہ السلام روز غدیر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:'' غدیر کا دن محمد و آل محمد (ص)پر کثرت سے دورد بھیجنے کا دن ہے ''۔(24)
٨۔ ذکر خدا ورسول
١٨ ذی الحجہ کی مبارک تاریخ میں خدا وندعالم اور محمد و آل محمد(ص)کے ذکر کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ؛
ایک حدیث میں جب سائل نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اسلامی عیدوں کے بارے میں سوال کیاگیا تو آپ نے فرمایا کہ عید غدیر ، اسلامی عیدوں میں سب سے بہتر اور افضل ہے ، اس لئے کہ اس دن امیر المومنین بعنوان ہادی و رہبر منصوب کئے گئے اور اس دن میدان غدیر میں آپ کے سر پر تاج ولایت رکھا گیا۔ پھر حضرت نے فرمایا : اس دن کا عمل اسّی مہینے کے برابر ہے اور مناسب یہ ہے کہ اس دن اللہ کا زیادہ سے زیادہ ذکر کیاجائے اور آل محمد (ص)پر درود و سلام بھیجا جائے ۔(25)
ایک دوسری حدیث میں جب ایک شخص نے پوچھا کہ اس دن کیاکرنا چاہئے تو آپ نے فرمایا : اس دن روزہ و عبادت کے ذریعہ یاد خدا میں رہو اور محمد و آل محمد (ص)کا ذکر کرتے رہو۔(26)
٩۔حرز(تعویذ )
غدیر کے دن ایک تعویذ بھی مروی ہے جس کا پڑھنا تمام بلائوں سے حفاظت کے لئے مفید ہے ؛ وہ تعویذ یہ ہے :
''بسم اللہ الرحمن الرحیم ،بسم اللہ خیر الاسماء بسم اللہ رب الآخرة والاولی و رب الارض والسماء الذی لا یضر مع اسمہ کید الاعداء و بھا تدفع کل الاسواء ...''۔
توجہ :یہ تھے عید غدیر کے بعض عبادی اعمال و آداب ...ان کے علاوہ بہت سے اعمال و آداب کتابوں میں مذکور ہیں ،جیسے : غسل ، تبسم ، اپنی ذات کو تبریک و تہنیت اور عبادت و ریاضت ...وغیرہ میں مشغول رکھنا ۔لیکن چونکہ متذکرہ اعمال و آداب کے بیان کے دوران عبارتوں میں ان کا کہیں کہیں تذکرہ کردیاگیاہے اس لئے یہاں ان کو مستقل طور پر بیان کرنے سے احتراز کیاجارہاہے ؛تفصیل کے لئے ان سے مربوط کتابوں کی جانب رجوع کیاجاسکتاہے ۔(27)
ماخوذ از : فروغ غدیر ؛ غدیرشناسی پر مشتمل جوانوں کے لئے 30/ اسباق کا مجموعہ (مولف : سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری)

حوالہ جات :
١۔اقبال الاعمال ص٧٨٨
2۔عوالم العوام ج٣ ص ٢٠٩
3۔بحار الانوار ج٣٧ ص ٧١
4۔بحار الانوار ج٩٨ ص٣٢١ ح٥
5۔بحار الانوار ج٣٧ص١٧٠
6۔اقبال الاعمال ص٧٦١
7۔عروة الوثقیٰ ج٢ ص ١٠٨
8۔تہذیب التہذیب ج٣ ص ١٤٣ ؛عروة الوثقیٰ ج٢ ص ١٠٩ ؛ عوالم العوام ج٣ ص ٢١٥
9۔مفاتیح الجنان ، ذیل اعمال روز غدیر ؛اقبال الاعمال ص٤٧٢۔٤٧٣؛ بحار الانوار ج٩٨ ص ٢٨۔٣٠٠
10۔بحار الانوار ج٣٧ ص ١٧٣؛ مسجد غدیر کے متعلق دوسرے سبق میں تفصیلی سے روشنی ڈالی گئی ہے ؛ رجوع کریں۔
11۔وسائل الشیعہ ج٧ باب ١٤ح١
12۔تاریخ بغدادی ج٨ ص ٢٩٠؛ تذکرة الخواص ، ابن جوزی ص ٣٠؛ مناقب خوارزمی ص١٥٦ ح١٨٤
13۔عوالم العوام ج٣ ص ٢١١
14۔عوالم العوام ج٣ ص ٢١٣
15۔عوالم العوام ج٣ ص ٢١٥
16۔عوالم العوام ج٣ ص ٢١٥
17۔زیارت امین اللہ کے لئے شیخ عباس قمی کی مشہور کتاب'' مفاتیح الجنان ''کی جانب رجوع کیاجاسکتاہے ۔
18۔اقبال الاعمال ص٤٦٧؛ مفاتیح الجنان ، ذیل زیارات امیر المومنین بروز غدیر
19۔اقبال الاعمال ص٤٦٤
20۔تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: بحار الانوار ج٩٨ ص ٣٠٨؛ اقبال الاعمال ص ٤٧٦؛ مفاتیح الجنان ، اعمال غدیر کے ذیل میں
21۔ملاحظہ ہو : اقبال الاعمال ص٤٩٢
22۔کشف المہم ص ٦٥۔٦٩؛ عوالم العوام ج١٥ ص ٢٢٢؛ اعمال کے سلسلے میں بے شمار روایتیں مروی ہیں ۔
23۔وسائل الشیعہ ج٧ ص باب ١٤ ح٦؛ بحار الانوار ج٩٧ ص ١١٢
24۔اقبال الاعمال ص ٧٧٨
25۔وسائل الشیعہ ج٧ ص باب ١٤ ح٦؛ بحار الانوار ج٩٧ ص ١١٢
26۔اصول کافی ج٤ ص ١٤٩ ح٣
27۔ملاحظہ ہو : الاقبال ، سید بن طائوس ص٤٧٤...؛بحار الانوار ، علامہ مجلسی ج٩٨ ص ٣٠٥...؛وسائل الشیعہ ج٧ باب ١٤
مقالات کی طرف جائیے