احکام و مسائل

 

نفاس کے شرائط اور احکام

بچے کی پیدائش کے وقت عورت کو جو خون آئے چاہے بچے کی خلقت مکمل ہو یا نامکمل ... اگر وہ دس سے پہلے یا دس دن مکمل ہونے سے تک آئے وہ خون نفاس ہے ۔ اس حالت میں عورت کو نفسا کہتے ہیں ۔ اور جو خون بچے کا پہلا جزو باہر آنے سے پہلے آئے وہ خون نفاس نہیں ہے ۔ یہ ہوسکتا ہے کہ خون نفاس تھوڑی دیر ہی آئے لیکن وہ دس دن سے زیادہ نہیں آسکتا ۔ جو عورت نفاس کی حالت میں ہو اس پر مسجد میں جانا یا دوسرے امور جو حائضہ پر حرام ہیں اس پر بھی حرام ہوں گے اسے طلاق نہیں دی جاسکتی اور اس سے جماع کرنا بھی حرام ہے لیکن اگر شوہر اس سے جماع کرے تو کفارہ نہیں ہے ۔
جب عورت نفاس کے خون سے پاک ہوجائے تو اسے چاہئے کہ غسل کرے اور اپنی عبادتیں بجا لائے اور اگر بعد میں ایک بار یا ایک بار سے زیادہ خون آئے تو جن دنوں میں خون آیا ہے اور جن دنوں میں پاک تھی ان دونوں کو شما رکرے ، اگر دس دن سے کم ہو تو سارے کا سارا خون نفاس ہے اس درمیان پاک رہنے کے دنوں میں احتیاط کی بنا پر جو کام پاک عورت پر واجب ہیں انجام دے اور جو کام نفسا پر حرام ہیں انہیں نہ کرے ۔ اگران دنوں میں روزہ رکھاہے تو اس کی قضا کرے اور اگر بعد میں آنے والا کون دس دن سے بڑھ جائے اور وہ عورت عدد کی عادت نہ رکھتی ہو تو خون کی وہ مقدار جو دس دن کے اندر آئی ہے اسے نفاس اور دس دن کے بعد آنے والے کون کو استحاضہ سمجھے ۔ اگر وہ عورت عدد کی عادت رکھتی ہو تو ضروری ہے کہ احتیاطا عادت کے بعد آنے والے خون کی تمام مدت میں جو کام استحاضہ والی عورت کے ہیں انہیں انجام دے اور جو کام نفسا پر حرام ہیں انہیں ترک کرے ۔
اگر عورت خون نفاس سے پاک ہوجائے اور شک کرے کہ اندرونی حصے میں خون نفاس ہے تو اسے چاہئے کہ کچھ روئی شرمگاہ میں داخل کرکے ذرا دیر انتظار کرے پھر اگر وہ پاک ہو تو عبادت کے لئے غسل کرے ۔
احکام و مسائل کی طرف جائیے